ورنہ ظاہری جسم اورظاہری بیداری کے ساتھ آسمان پر جانے کے واسطے تو خود یہودیوں نے معجزہ طلب کیا تھا جس کے جواب میں قرآن شریف میں کہا گیا تھا۔ 33 ۱ کہہ دے میرا رب پاک ہے میں تو ایک انسان رسول ہوں۔انسان اس طرح اُڑ کر کبھی آسمان پرنہیں جاتے۔یہی سنت اﷲ قدیم سے جاری ہے۔
ایک اور غلطی اکثر مسلمانوں کے درمیان ہے کہ وہ حدیث کو قرآن شریف پر مقدم کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ غلط بات ہے۔قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنّی ہے۔حدیث قاضی نہیں بلکہ قرآن اُس پر قاضی ہے۔ہاں حدیث قرآن شریف کی تشریح ہے۔اس کو اپنے مرتبہ پر رکھنا چاہیے۔حدیث کو اس حدتک ماننا ضروری ہے کہ قرآن شریف کے مخالف نہ پڑے اور اس کے مطابق ہولیکن اگر اس کے مخالف پڑے تو وہ حدیث نہیں بلکہ مردود قول ہے۔لیکن قرآن شریف کے سمجھنے کے واسطے حدیث ضروری ہے۔قرآن شریف میں جو احکام الٰہی نازل ہوئے آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عملی رنگ میں کرکے اور کراکے دکھادیا اور ایک نمونہ قائم کر دیا۔اگر یہ نمونہ نہ ہوتا تو اسلام سمجھ میں نہ آسکتالیکن اصل قرآن ہے۔بعض اہل کشف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست ایسی احادیث سنتے ہیں جو دوسروں کو معلوم نہیں ہوئیں یا موجودہ احادیث کی تصدیق کر لیتے ہیں۔
غرض اس قسم کی بہت سی باتیں ہیں جو کہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن سے خداتعالیٰ ناراض ہے اور جو اسلامی رنگ سے بالکل مخالف ہیں۔اس واسطے اﷲ تعالیٰ اب ان لوگوں کو مسلمان نہیں جانتا جب تک کہ وہ غلط عقائد کو چھوڑ کر راہِ راست پر نہ آجاویں اور اس مطلب کے واسطے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور کیا ہے کہ میں اِن سب غلطیوں کو دور کرکے اصلی