مسیح موعود کی بعثت
اور
سلسلہ کے قیام کی غرض
اعلیٰ حضرت حجۃ اﷲ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک تقریر جو آپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء کو بعد نماز ظہر و عصر مسجد اقصیٰ میں فرمائی۔
۲۶؍دسمبر ۱۹۰۵ء کی صبح کو مہمان خانہ جدید کے بڑے ہال میں احباب کا ایک بڑا جلسہ اس غرض کے لیے منعقد ہوا تھاکہ مدرسہ تعلیم الاسلام کی اصلاح کے سوال پر غور کریں۔
اس میں بہت سے بھائیوں نے مختلف پہلوؤں پر تقریریں کیں۔۔۔ اِن تقریروں کے ضمن
میں ایک بھائی نے اپنی تقریر کے ضمن میں کہا کہ’’ جہاں تک میں جانتا ہوں حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ و السلام کے سلسلہ اور دوسرے مسلمانوں میں صرف اسی قدر فرق ہے کہ وہ مسیح ابن مریم زندہ
آسمان پر جانا تسلیم کرتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ وہ وفات پاچکے ہیں اس کے سوا اور کوئی
نیا امر ایسا نہیں جو ہمارے اور ان کے درمیان اصولی طو رپر قابل نزاع ہو۔‘‘ اس سے چونکہ
کامل طو رپر سلسلہ کی بعثت کی غرض کا پتہ نہ لگ سکتا تھا بلکہ ایک امر مشتبہ اور کمزور معلوم ہوتا
تھا اس لیے ضروری امر تھا کہ آپ اس کی اصلاح فرماتے، چونکہ اس وقت کافی وقت نہ تھااس لیے ۲۷؍دسمبر کو بعد ظہر و عصر آپ نے مناسب سمجھا کہ اپنی بعثت کی اصل غرض پر کچھ تقریر فرمائیں۔آپ کی طبیعت بھی ناسازتھی تاہم محض اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ نے مندرجہ ذیل تقریر فرمائی۔ (ایڈیٹر)