اُن ناپاک طبع اوردنیا کے کیڑوں کی طرح مداہنہ نہیں کر سکتے جو کہتے ہیں کہ ہم ان تمام لوگوں کو محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر اُن کے باپوں کو گالیاں دی جاتیں تو ایسا ہرگز نہ کہتے۔ خدا ان کا اور ہمارا فیصلہ کرے۔ یہ عجیب مذہب ہے۔ کیا اس قوم سے کسی بھلائی کی اُمید ہو سکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ لوگ اسلام بلکہ تمام نبیوں کے خطرناک دشمن ہیں۔ ان کے گالیوں کے بھرے ہوئے رسالے ہمارے پاس موجود ہیں۔ اب ہم اپنے اصل مقصود کی طرف رجوع کر کے کہتے ہیں کہ قادیان کے آریہ اخبار میں جو لالہ شرمپت برادر لالہ بسمبرداس کے حوالہ سے لکھا گیا ہے کہ ہم نے کوئی نشان آسمانی اس ؔ راقم کا نہیں دیکھا۔ یہ اس قسم کا جھوٹ ہے کہ اگر کوئی انسان گندی سے گندی نجاست کھالے تو ایسی نجاست کھانا بھی اس جھوٹ سے کمتر ہے۔ ان باتوں کو سُن کر یقین آتا ہے کہ اِس قدر جھوٹ بولنے والے کو اپنے پرمیشر پر ایمان نہیں اور وہ ہرگز نہیں ڈرتاکہ جھوٹ کا کوئی بُرا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ چونکہ مَیں نے کئی کتابوں میں لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل ساکنانِ قادیان کی نسبت لکھ دیا ہے کہ انہوں نے فلاں فلاں آسمانی نشان میرے دیکھے ہیں بلکہ بیسیوں نشان دیکھے ہیں اور وہ کتابیں آج تک کروڑہا انسانوں میں شائع ہو چکی ہیں۔ پس اگر انہوں نے مجھ سے آسمانی نشان نہیں دیکھے تو اس صورت میں مجھ سے زیادہ دنیا میں کون جھوٹا ہوگا اور میرے جیسا کون ناپاک طبع اور مفتری ہوگا جس نے محض افترا اور جھوٹ کے طور پر ان کو اپنے نشانوں کا گواہ قرار دے دیا۔ اور اگر مَیں اپنے دعوے میں سچا ہوں تو ہر ایک عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ اس سے بڑھ کر میری اَور کیا بے عزّتی ہوگی کہ ان لوگوں نے اخباروں اور اشتہاروں کے ذریعہ سے مجھے جھوٹا اور افترا کرنے والا قرار دیا۔ دُور کے لوگ کیا جانتے ہیں کہ اصلیت کیا ہے بلکہ اس عداوت کی وجہ سے کہ جواکثر لوگوں کی میرے ساتھ ہے ان لوگوں کو سچا سمجھیں گے اور گھر کی گواہی خیاؔ ل کریں گے اوراس طرح پر اور بھی اپنی عاقبت خراب کرلیں گے۔ پس چونکہ مَیں اس بے عزّتی کو برداشت نہیں کر سکتا اور نیز اس سے خدا کے قائم کردہ سلسلہ پر نہایت