اس سے نزدیک ہو جائے کہ مورتی پوجا کو بھی اپنے دامن سے پھینک دے تو پھر آریوں کے مقابل پر تیری ہر میدان میں فتح ہے وہ ایک راہ سے تیرے مقابل پر آئیں گے اور سات راہ سے بھاگیں گے اور یہ نئی بات نہیں قدیم سے جوگیوں کا جو محبت کی آگ میں جل جاتے ہیں یہی مذہب ہے کہ بجز پرمیشر اور سب ہیچ ہے۔
تیسرا طریق سچے مذہب کے پرکھنے کا یہ ہے کہ وہ کہاں تک دنیا کے گند سے چھڑاتا اور خدا تک پہنچاتا اور اُس پاک ذات کو دکھلاتا ہے۔ سو آریہ مذہب اس مرتبہ سے بکلّی محروم ہے۔ اس لئے ان کے حصہ میں بجز گالیوں اور بدزبانیوں اور توہین کے اور کچھ نہیں اور خود ان کا اصول نہ پرمیشر کی نسبت پاک اور نہ قومی پاکیزگی کی نسبت پوتّر ہے۔ اور نہ ان میں ان برکات کا کچھ حصہ ہے جو خدا رسیدہ لوگوں کو ملتی ہیں۔ مَیں نے سُنا ہے کہ قادیان کے سناتن دھرم کے لوگ آریہ سماج کے ان دو اصولوں کے رد اور کھنڈن کے لئے جو وہ لوگ پرمیشر کی کم طاقتی اور نیوگ کی نسبت رکھتے ہیں کوئی جلسہ کرنا چاہتے ہیں۔ میرے نزدیک مناسب ہے کہ دوسرے شہروں کے سناتن دھرم کے لوگ ان کی مدد کریں اور اگر ہم نے موجودہ حالات کے لحاظ سے مناسب سمجھا تو ہم بھی ان کی مدد سے حصہ لیں گے۔
والسلام
خاکسار میرزا غلام احمدؐ قادیانی