نظیر ان پیشگوئیوں کی پیش کرسکتے محض شرارت سے یا حماقت سے یہ کہنا کہ فلاں پیشگوئی پوری نہ ہوئی ہم بجز اس کے کیا کہیں کہ ایسے اقوال کو خباثت اور بدظنی کی طرف منسوب کریں اگر کسی مجمع میں اسی تحقیق کے لئے گفتگو کرتے تو ان کو اپنے قول سے رجوع کرنا پڑتا یابے حیا کہلانا پڑتا۔ ہزار ہا پیشگویوں کا ہو بہو پورا ہو جانا اور اُن کے پورا ہونے پر ہزارہا گواہ زندہ پائے جانا یہ کچھ تھوڑی بات نہیں ہے گویا خدائے عزوجل کو دکھلا دینا ہے۔ کیا کسی زمانہ میں باستثنائے زمانہ نبوی کے کبھی کسی نے مشاہدہ کیا کہ ہزارہا پیشگوئیاں بیان کی گئیں اور وہ سب کی سب روز روشن کی طرح پوری ہوگئیں اور ہزارہا لوگوں نے ان کے پورے ہونے پر گواہی دی۔ میں یقیناًجانتا ہوں کہ اس زمانہ میں جس طرح خدا تعالیٰ قریب ہو کر ظاہر ہو رہا ہے اور ؔ صدہا امور غیب اپنے بندہ پر کھول رہا ہے اس زمانہ کی گذشتہ زمانوں میں بہت ہی کم مثال ملے گی۔ لوگ عنقریب دیکھ لیں گے کہ اس زمانہ میں خدا تعالیٰ کا چہرہ ظاہر ہوگا گویا وہ آسمان سے اُترے گا اُس نے بہت مدت تک اپنے تئیں چھپائے رکھا اور انکار کیا گیا اور چپ رہالیکن وہ اب نہیں چھپائے گا اور دنیا اُس کی قدرت کے وہ نمونے دیکھے گی کہ کبھی اُن کے باپ دادوں نے نہیں دیکھے تھے یہ اس لئے ہوگا کہ زمین بگڑ گئی اور آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے پر لوگوں کا ایمان نہیں رہا ہونٹوں پر اس کا ذکر ہے لیکن دل اس سے پھر گئے ہیں اس لئے خدا نے کہا کہ اب میں نیا آسمان اور نئی زمین بناؤں گا۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ زمین مر گئی یعنی زمینی لوگوں کے دل سخت ہوگئے گویا مَر گئے کیونکہ خدا کا چہرہ اُن سے چھپ گیا اور گذشتہ آسمانی نشان سب بطور قصوں کے ہوگئے سو خدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اور نیا آسمان بناوے۔ وہ کیا ہے نیا آسمان؟ اور کیا ہے نئی زمین؟ نئی زمین وہ پاک دل ہیں جن کو خدا اپنے ہاتھ سے تیار کر رہا ہے جو خدا سے ظاہر ہوئے اور خدا اُن سے ظاہر ہوگا۔ اور نیا آسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اُسی کے اِذن سے ظاہر ہو رہے ہیں لیکن افسوس کہ دنیا نے خدا کی اس نئی تجلّی سے دشمنی کی۔ ان کے ہاتھ میں بجز قصّوں کے اور کچھ نہیں اور ان کا خدا ان کے اپنے ہی تصورات ہیں دل ٹیڑھے ہیں اور ہمتیں تھکی ہوئی ہیں اور آنکھوں پر پردے ہیں ۔دوسری قومیں تو خود حقیقی خدا کو