وہ عجیب قادر ہے اور اُس کی پا ک قدرتیں عجیب ہیں۔ ایک طرف نادان مخالفوں کو اپنے دوستوں پر کتوں کی طرح مُسلّط کر دیتا ہے اور ایک طرف فرشتوں کو حکم کرتا ہے کہ اُن کی خدمت کریں ایسا ہی جب دنیاؔ پر اُس کا غضب مستولی ہوتا ہے اور اُس کا قہر ظالموں پر جوش مارتا ہے تو اُس کی آنکھ اُس کے خاص لوگوں کی حفاظت کرتی ہے اگر ایسانہ ہوتا تو اہل حق کا کارخانہ درہم برہم ہو جاتا اور کوئی ان کو شناخت نہ کر سکتا۔ اُس کی قدرتیں بے انتہا ہیں مگر بقدر یقین لوگوں پر ظاہر ہوتی ہیں جن کو یقین اور محبت اور اُس کی طرف انقطاع عطا کیا گیا ہے اور نفسانی عادتوں سے باہر کئے گئے ہیں انہیں کے لئے خارق عادت قدرتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے مگر خارق عادت قدرتوں کے دکھلانے کا اُنہیں کے لئے ارادہ کرتا ہے جو خدا کے لئے اپنی عادتوں کو پھاڑتے ہیں۔ اس زمانہ میں ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں جو اس کو جانتے ہیں اور اس کی عجائب قدرتوں پر ایمان رکھتے ہیں بلکہ ایسے لوگ بہت ہیں جن کو ہرگز اس قادر خدا پر ایمان نہیں جس کی آواز کو ہر یک چیز سنتی ہے جس کے آگے کوئی بات اَنْ ہونی نہیں۔ اس جگہ یادر ہے کہ اگرچہ طاعون وغیرہ امراض میں علاج کرنا گناہ نہیں ہے بلکہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ کوئی ایسی مرض نہیں جس کے لئے خدا نے دوا پیدا نہیں کی۔ لیکن میں اس بات کو معصیت جانتا ہوں کہ خدا کے اُس نشان کو ٹیکا کے ذریعہ سے مشتبہ کر دوں جس نشان کو وہ ہمارے لئے زمین پر صفائی سے ظاہر کرنا چاہتا ہے اور میں اس کے سچے نشان اور سچے وعدہ کی ہتک عزت کر کے ٹیکا کی طرف رجوع کرنا نہیں چاہتا اور اگر میں ایسا کروں تو یہ گناہ میرا قابل مواخذہ ہوگا کہ میں خدا کے اس وعدہ پر ایمان نہ لایا جو مجھ سے کیا گیا اور اگر ایسا ہو تو پھر تو مجھے شکر گزار اُس طبیب کا ہونا چاہئے جس نے یہ نسخہ ٹیکا کا نکالا نہ خدا کا شکر گزار جس نے مجھے وعدہ دیا کہ ہر یک جو اس چار دیوار کے اندرہے میں اُسے بچاؤں گا۔
میں بصیرت کی راہ سے کہتا ہوں کہ اُس قادر خدا کے وعدے سچے ہیں اور میں آنے والے دنوں کو ایسا دیکھتا ہوں کہ گویا وہ آچکے ہیں اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ہماری گورنمنٹ عالیہ کا اصل مقصدیہ ہے کہ کسی طرح طاعون سے لوگ نجات پاویں اور اگر گورنمنٹ کو آئندہ کسی وقت طاعون سے نجات پانے