یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذالک ازکٰی لھم۔ یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر تیئیس برس کی مدت بھی گذر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی اور اگر کہو کہ شریعت سے وہ شریعت مراد ہے جس میں نئے احکام ہوں تو یہ باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے 33۔3 ۱۔ یعنی قرآنی تعلیم توریت میں بھی موجود ہے۔ اور اگر یہ کہو کہ شریعت وہ ہے جس میں باستیفاء امر اور نہی کا ذکر ہو تو یہ بھی باطل ہے کیونکہ اگر توریت یا قرآن شریف میں باستیفاء احکام شریعت کاذکر ہوتا تو پھر اجتہاد کی گنجائش نہ رہتی۔ غرض یہ سب خیالات فضول اور کوتہ اندیشیاں ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں۔ اور قرآن ربّانی کتابوں کا خاتم ہے تاہم خدا تعالیٰ نے اپنے نفس پر یہ حرام نہیں کیا کہ تجدید کے طور پر کسی اور مامور کے ذریعہ سے یہ احکام صادر کرے کہ جھوٹ نہ بولو۔ جھوٹی گواہی نہ دو۔ زنا نہ کرو۔ خون نہ کرو۔ اور ظاہر ہے کہ ایسا بیان کرنابیانؔ شریعت ہے جو مسیح موعود کا بھی کام ہے۔ پھر وہ دلیل تمہاری کیسی گاؤ خورد ہو گئی کہ اگر کوئی شریعت لاوے اور مفتری ہو تو وہ تیئیس ۲۳ برس تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ تمام باتیں بیہودہ اور قابل شرم ہیں۔ جس رات میں نے اپنے اس دوست کو یہ باتیں سمجھائیں تو اسی رات مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے وہ حالت ہو کر جو وحی اللہ کے وقت میرے پر وارد ہوتی ہے وہ نظارہ گفتگو کا دوبارہ دکھلایا گیا۔ اور پھر الہام ہوا قل انّ ھدَی اللّٰہ ھوالھدٰی یعنی خدا نے جو مجھے اس آیت لو تقوّل علینا کے متعلق سمجھایا ہے وہی معنے صحیح ہیں۔ تب اس الہام کے بعد مَیں نے چاہا کہ پہلی کتابوں میں سے بھی اس کی کچھ نظیر تلاش کروں۔ سو معلوم ہوا کہ تمام بائبل ان نظیروں سے بھری پڑی ہے کہ جھوٹے نبی ہلاک کئے جاتے ہیں۔ سو مَیں