کی تدبیر ہے اور تمہاری ساری نجات اس سفیدی پر موقوف ہے۔ یہی وہ بات ہے جو قرآن شریف میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے:۔ 3 ۱ یعنی وہ نفس نجات پا گیا جو طرح طرح کے میلوں اور چرکوں سے پاک کیا گیا۔ دیکھو میں ایک حکم لے کر آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں وہ یہ ہے کہ اب سے تلوار کے جہاد کا خاتمہ ہے مگر اپنے نفسوں کے ؔ پاک کرنے کا جہاد باقی ہے۔ اور یہ بات میں نے اپنی طرف سے نہیں کہی بلکہ خدا کا یہی ارادہ ہے صحیح بخاری کی اُس حدیث کو سوچو جہاں مسیح موعود کی تعریف میں لکھا ہے کہ یضع الحرب یعنی مسیح جب آئے گا تو دینی جنگوں کا خاتمہ کر دے گا۔ سو میں حکم دیتا ہوں کہ جو میری فوج میں داخل ہیں وہ ان خیالات کے مقام سے پیچھے ہٹ جائیں۔ دلوں کو پاک کریں اور اپنے انسانی رحم کو ترقی دیں اور درد مندوں کے ہمدرد بنیں۔ زمین پر صلح پھیلا ویں کہ اسی سے اُن کا دین پھیلے گا اور اِس سے تعجب مت کریں کہ ایسا کیونکر ہوگا۔ کیونکہ جیسا کہ خدا نے بغیر توسط معمولی اسباب کے جسمانی ضرورتوں کے لئے حال کی نئی ایجادوں میں زمین کے عناصر اور زمین کی تمام چیزوں سے کام لیا ہے اور ریل گاڑیوں کو گھوڑوں سے بھی بہت زیادہ دوڑا کر دکھلایا ہے ایسا ہی اب وہ رُوحانی ضرورتوں کے لئے بغیر توسّط انسانی ہاتھوں کے آسمان کے فرشتوں سے کام لے گا۔ بڑے بڑے آسمانی نشان ظاہر ہوں گے اور بہت سی چمکیں پیدا ہوں گی جن سے بہت سی آنکھیں کھل جائیں گی۔ تب آخر میں لوگ سمجھ جائیں گے کہ جو خدا کے سوا انسانوں اور دوسری چیزوں کو خدا بنایا گیا تھا یہ سب غلطیاں تھیں۔ سو تم صبر سے دیکھتے رہو کیونکہ خدا اپنی توحید کے لئے تم سے زیادہ غیرتمند ہے اور دُعا میں لگے رہو ایسا نہ ہو کہ نافرمانوں میں لکھے جاؤ۔ اے حق کے بھوکو اور پیاسو! سُن لو کہ یہ وہ دن ہیں جن کا ابتدا سے وعدہ تھا۔ خدا ان قصوں کو بہت لمبا نہیں کرے گا اور جس طرح تم دیکھتے ہو کہ جب ایک بلند مینار پر چراغ رکھا جائے تو دور دور تک اس کی روشنی پھیل جاتی ہے اور یا جب آسمان کے ایک طرف بجلی چمکتی ہے تو سب طرفیں ساتھ ہی روشن ہو جاتی ہیں۔ ایسا ہی ان دنوں میں ہوگا کیونکہ خدا نے اپنی اس پیشگوئی کے پورا کرنے کے لئے کہ