نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم 3 اے ہمارے خدا ہم میں اور ہماری قوم میں سچا فیصلہ کر اور تو بہتر فیصلہ کرنے والا ہے دیباچہ اس کتاب کو میں اس مراد سے لکھتا ہوں کہ تاواقعات صحیحہ اور نہایت کامل اور ثابت شدہ تاریخی شہادتوں اور غیر قوموں کی قدیم تحریروں سے اُن غلط اورخطرناک خیالات کو دور کروں جو مسلمانوں اور عیسائیوں کے اکثر فرقوں میں حضرت مسیح علیہ السلام کی پہلی اور آخری زندگی کی نسبت پھیلے ہوئے ہیں۔ یعنی وہ خیالات جن کے خوفناک نتیجے نہ صرف توحید باری تعالیٰ کے رہزن اور غارت گر ہیں بلکہ اس ملک کے مسلمانوں کی اخلاقی حالت پر بھی ان کا نہایت بد اور زہریلہ اثر متواتر مشاہدہ میں آرہا ہے اور ایسی بے اصل کہانیوں اور قصوں پر اعتقاد رکھنے سے بداخلاقی اور بداندیشی اور سخت دلی اور بے مہری کی رُوحانی بیماریاں اکثر اسلامی فرقوں میں پھیلتی جاتی ہیں اور ان کی صفت انسانی ہمدردی اور رحم اور انصاف اور انکسار اور تواضع کی پاک صفات اس قدر روز بروز کم ہوتی جاتی ہیں کہ گویا وہ اب جلد تر الوداع کہنے کو طیّار ہیں۔ اس سخت دلی اور بد اخلاقی نوٹ:۔ کتاب ’’ مسیح ہندوستان میں ‘‘ کے متن میں جن انگریزی کتب اور ان کے مصنفین کے نام دیئے گئے ہیں ۔ صحت تلفظ کے لئے انہیں حاشیہ میں انگریزی میں دیا گیا ہے -ناشر