جواب نمبر۱ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم مخدومی اخویم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا۔ عاجز کی طبیعت علیل ہے۔ اخویم منشی عبدالحق صاحب کو تاکید فرماویں کہ جہاں تک جلد ممکن ہو معمولی گولیاں ارسال فرمائیں۔ توجہ سے کہہ دیں۔ افسوس کہ میری علالت طبع کے وقت آپ عیادت کیلئے بھی نہیں آئے اور آپ کے استفسار کے جواب میں صرف ’’ہاں‘‘ کافی سمجھتا ہوں۔ والسلام خاکسار (غلام احمد ۵؍ فروری ۱۸۹۱ء) جواب نمبر۲ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم نَحْمَدُٗہٗ وَنُصَلِّیْ مخدومی مکرمی اخویم مولوی صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ پہنچا۔ اگرچہ خداوند کریم خوب جانتا ہے کہ یہ عاجز اُس کی طرف سے مامور ہے اور ایسے امور میں جہاں عوام کے فتنے کا اندیشہ ہے۔ جب تک کامل اور قطعی اور یقینی طور پر اس عاجز پر ظاہر نہیں کیا جاتا۔ ہرگز زبان پر نہیں لاتا لیکن اس میں کچھ حکمت خداوند کریم کی ہوگی کہ اس نزول مسیح کے مسئلے میں جس کو اصل اور لب اسلام سے کچھ تعلق نہیں اور ایک مسلمان پر اُس کی اصل حقیقت کھولی گئی ہے۔ جس پر بوجہ اخوت حسن ظن بھی کرنا چاہئے۔ آنمکرم کو مخالفانہ تحریر کے لئے جوش دیا گیا ہے اور میں جانتا ہوں کہ آپ کی اِس میں نیت بخیر ہوگی۔ اور اگرچہ مجھے آپ کے استعجال کی نسبت شکایت ہو اور اس کو روبرو یا غائبانہ بیان بھی کروں۔ مگر آپ کی نیت کی نسبت مجھے حسن ظن ہے اور آپ کو زمانہ حال کے اکثر علماء بلکہ اگر آپ ناراض نہ ہوں تو بعض للّہی جدوجہد کے کاموں کے لحاظ سے مولوی نذیر حسین صاحب سے بھی بہتر سمجھتا ہوں اور اگرچہ میں آپ سے ان باتوں کی شکایت کروں تا ہم مجھے بوجہ آپ کی صفائی باطن کے آپ سے محبت ہے۔ اگر میں شناخت نہ کیا جاؤں تو میں سمجھوں گا کہ میرے لئے یہی مقدر تھا مجھے فتح اور شکست سے بھی کچھ تعلق نہیں بلکہ عبودیت